فلسطین میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں اور معاشی ناکابندی کی وجہ سے بڑے ہی نہیں بچے بھی تعلیم چھوڑ کر معاشی دوڑ میں شامل ہوگئے،عالمی دارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں بے روزگاری کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں ، مخدوش حالات اور معاشی تنگدستی کے سبب 18 لاکھ آبادی کے 80 فیصد افراد امداد گزارہ کر رہے ہیں۔
style="text-align: right;">غزہ میں بے روزگا ری کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے ۔ بچے اورنوجوان تعلیم چھوڑ کر ، غزہ کی گلیوں اور بازاروں میں چھوٹی موٹی اشیافروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، دن بھر کام کے بعد یہ بچے کچھ رقم ہی کما پاتے ہیں ۔
مہنگائی اور غربت سے بے حال فلسطینی اپنے بچوں کی تعلیم چھڑوا کر انہیں روزگار پر بھیجنے پر مجبور ہیں۔فلسطین میں کئی سال جاری ناکہ بندی اور غزہ کی جنگ کے بعد علاقے سے برآمدات تقریباً ختم ہوچکی ہیں اور پیداواری عمل بھی نا ہونے کے برابر ہے ۔